حدیث نمبر11
أَلاَ كُلُّكُمْ رَاعٍ
وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالأَمِيرُ الَّذِى عَلَى النَّاسِ رَاعٍ
وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ
وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا
وَوَلَدِهِ وَهِىَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ
وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ أَلاَ فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
.
ترجمہ: تم میں سے ہرایک نگران و سرپرست ہے اور تم میں سے ہرایک سے اس کی رعیت(جن پر وہ نگران ہے) کے متعلق پوچھا جائے گا، امام جو اس کی رعایا پرذمہ دار مقرر ہے اس سے اس پر عائد ذمہ داریوں کے متعلق سوال کیاجائے گا اور مرداس کے خاندان کے لوگوں (اہل خانہ) پر نگران وذمہ دار ہے اور اس سے ان (حقوق و ذمہ داری)کے متعلق سوال کیا جائے گا اور عورت اس کے شوہر کے گھر اور اس کے بچّوں پر نگران ہے اور اس سے ان (حقوق و ذمہ داری)کے متعلق سوال کیا جائے گااور غلام اپنے مالک کی دولت پر نگران ہے اور اس سے اس کے متعلق سوا ل کیا جائے گا، تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہرا یک سے اس کی ذمہ داری پر سوال کیا جائے گا۔ (بخاری و مسلم)
خلاصہ وتشریح:
الف: ہر ایک شخص سے اس کی ذمہ داری کے متعلق مواخذہ ہوگا اور سوال کیا جائے گا ، یہ سوالات اس شخص کے ذریعے قبول کئے گئے عہدہ کے مطابق عائد ہونے والی ذمہ داریوں کی وسعت کے اعتبار سے کئے جائیں گے کیونکہ ذمہ داریوں کے دائرہ کے وسیع ہونے کے بمطابق انہیں وہ مقام یا عہدہ دیا گیا ہے جو انہوں نے خود قبول کیا ہے ۔
ب: علماء کے نزدیک نگران یا سرپرست صرف وہ ہوسکتا ہے جو نگرانی کرنے والا محافظ ہو، بھروسہ مند، اسلام پرپابندی کرنے والا اور اس کی نظر اور نگرانی میں آنے والی ہر شئے کے متعلق حق بات کہنے والا، حق فیصلہ کرنے والا اور حق طرز اختیار کرنے والا ہو۔
ت: سربراہ یا امام عام طور پر عوام کے لئے ذمہ دار ہے اور ان کے حقوق کی حفاظت و نگرانی کرنے والا نگران ہے جو شرع نے ان کے لئے مقرر کر رکھے ہیں اور وہ لوگوں پر حکم نافذ کرنے والا حاکم ہے جو کچھ قوانین ، احکام، سزاؤں کے طور پر اللہ نے نازل فرمائے ہیں۔
ث: عوام کے لئے جو لفظ استعمال ہوا ہے وہ عام ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ حاکم رعایا کے ہر ایک فرد کے لئے ذمہ دار ہے جس میں اہل ذمہ( ریاست کے غیر مسلم شہری) بھی شامل ہیں۔
ج: حدیث میں لفظ ’ رَاعٍ ‘ سے مراد چرواہا بھی ہوسکتے ہیں جو ظاہر کرتا ہے کہ دوسروں پر برسراقتدا ر اور ذمہ دار سربراہ کے عہدہ کے افراد کی خصوصیات کیا ہونگی۔ وہ جو اپنے گلہ یا ریوڑکو منظم کرسکے اور ان کا انتظام کرسکے اور اس بات کا پورا خیال رکھے کہ وہ پہاڑ کی چوٹی سے گرکر کھائی میں نہ مرجائیں اور وہ ان کو ایک سمت میں گامزن رکھے یعنی انہیں ایک سمت عطاء کرے اور پھر اسی سمت ان کی ترقی و بہتری کی جانب انہیں چلائے۔وہ اس کے گلہ یا ریوڑ یعنی رعایاکے متعلق فکر مند ہو اور ان کا پورا خیال رکھتا ہو اور ان کو ہدایات فراہم کرتا ہو اور ان کا راہنما و راہبر بھی ہو۔
ح: امرحقیقت کہ ہر ایک شخص سے اللہ سبحانہ
وتعالی سوال پوچھے گا اور ان کے عہدہ اور اس کی جانب سے ان پر عائد ذمہ داریوں کے
متعلق مواخذہ کرے گا یہ حقیقت اُن
کے اندر حساب دینے کی ذمہ داری کے متعلق احساس پیدا کرتی ہے جو
احساس دوسرے غیر اسلامی نظام میں نہیں پایا جاتا ہے جہاں سیاست دان کو کسی شئے کا
حساب نہیں دینا ہوتا ہے سوائے ان چیزوں کے جو عوام کوصاف صاف اور کھلے طور پر پتہ
چل چکی ہو۔
امام امت کے لئے ذمہ دار ہے
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
10:14 AM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: