حدیث نمبر34
إِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ
يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ عَزَّ
وَجَلَّ وَعَدَلَ كَانَ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرٌ وَإِنْ يَأْمُرْ بِغَيْرِهِ كَانَ
عَلَيْهِ مِنْهُ .
ترجمہ: صرف امام ہی وہ ڈھال ہے جس کے پیچھے ہوکر تم لڑتے ہو اور خود کی حفاظت کرتے ہو چنانچہ اگر وہ تم پر اللہ کے تقوی کے ساتھ حکومت کرے اور عادل ہوتو اِس کے لئے اُس کا اجر پائے گا اور اگروہ اللہ کے تقوی کے بغیر حکومت کرے تو وہ خود اُس کے خلاف ہوگا۔(مسلم)
خلاصہ وتشریح:
الف: امام نووی ؒ نے اس حدیث میں ڈھال کو امام کے پیچھے رہنے والوں کے لئے ایک اوٹ اور پناہ گاہ بتلایا ہےجس طرح ڈھال اس کے پیچھے موجودشخص کو تحفظ فراہم کرتی ہےکیونکہ امام وہ خول اور اوٹ ہے جو دشمن کو روک دیتا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہ پہنچائیں اور مسلمانوں کویہ تحفظ وہ مسلمانوں کی افواج کی سربراہی اور مسلمانوں کی سرحد کی حفاظت اور جہاد کے ذریعے فراہم کرتا ہے۔
ب: امام ابن ہجرؒ بیان کرتے ہیں کہ مسلمانوں کوآپس میں ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے سے باز رکھنے میں بھی امام ایک ڈھال کا کردار اداء کرتا ہے اور اندرونی حفاظت کا یہ کام وہ اپنے حکم کے ذریعے مسلمانوں کے اختلافات کے متعلق فیصلہ کرکے اور قاضیوں (ججوں) کا تقرراور شرع کا نفاذ کرکے انجام دیتا ہے۔
ت: لفظ ’’انما‘‘ عربی زبان میں بندش کو ظاہر کرنے والاایک لسانی اسلوب ہے لہذا حدیث یہ انکار کردیتی ہے کہ امام کے علاوہ کوئی دوسرا بھی کبھی مسلمانوں کے لئے ڈھال بن سکتا ہے یا اس کا متبادل کوئی دوسری چیز بن جائے جو مسلمانوں کوحفاظت کے لئے ایک اوٹ یا پناہ فراہم کرسکتی ہو۔
ث: اگر مسلمانوں کےہونے والے استحصال اور ان پر ظلم و زیادتیوں کو دیکھیں تو باآسانی سمجھ میں آ جا تا ہے کہ مسلمانوں کے متعلق یہ سمجھا جانا کہ مسلمانوں کے پاس ان کی نمائندگی کرنے والااُن کا اپنا کوئی نمائندہ نہیں ہے یہی بات اُن پر جاری مسلسل ظلم اورکھلم کھلاحملوں کی سب سےبڑی وجہ ہے اوریہ بات بالکل سچ ہے کیونکہ آج کے مسلم حکمران اپنی عوام کی نمائندگی نہیں کرتے اور نہ ہی یہ اسلام کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اسکے برعکس اسلام کی تاریخ میں خلیفہ کی موجودگی کا مطلب تھا کہ دوسری اقوام عالم مسلمانوں کے خون کے تقدس کوپامال کرنے اور اُسے بہانے میں بے حدمحتاط ہوا کرتی تھیں اور جب ضرورت پڑی تو خلیفہ کی طرف سے کڑے اقدامات اٹھائے گئے۔
ج: امام ایک کامل نمونہ نہیں ہے اور وہ اچھے اور نیک فعل بھی کرتا ہے جس کے لئے اسے اجر ملتا ہے اور وہ اس کے بر عکس بدفعل بھی کرسکتا ہے جو اس کے خلاف اس کے نام کیا جائے گا، لہذا امام معصوم نہیں ہے اور وہ گناہ سے محفوظ بھی نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی الزام اور محاسبہ سے بری ہے۔
امام ایک ڈھال ہے
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
3:22 AM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: