حدیث نمبر15
وَلَوِ اسْتُعْمِلَ عَلَيْكُمْ
عَبْدٌ حَبَشِيٌّ يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللهِ ، فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا
ترجمہ: اور خواہ تم پر ایک حبشی غلام حاکم بناکر مقرر کردیا جائے اور وہ اللہ کی کتاب کے متعلق تمہاری سربراہی و رہنمائی کرے تو اس کی بات سنو اور اطاعت و فرمانبرداری کرو۔ ( النسائی، ابن ماجہ، ترمذی)
خلاصہ وتشریح:
الف: جوافراد سربراہی کے لئے قریشی حسب و نسب کی شرط کا انکار کرتے ہیں یہ روایت ان کےاِس انکار کی حمایت میں دلیل فراہم کرتی ہے ا لبتہ قریشی حسب ونسب کو سربراہی کے لئے ایک مندوب خاصیت کے طور پرظاہر کرتی ہے۔
ب: اسلام میں سربراہی کی بنیاد سربراہ کی شخصیت نہیں ہوتی بلکہ ان کی حکومت واقتدارمیں قوانین کے لئے منبع یا ذرائع کیا ہیں اس بنیاد پر ہوتی ہے۔
ت: حاکم کی اطاعت و فرمانبرداری اس شرط کے ساتھ بندھی ہوئی ہے کہ حکومت قران و سنت کے مطابق ہو۔
ج: یہ روایت صحیح مسلم میں بھی لفظ ’حبشي‘ کی غیر موجودگی کے ساتھ پائی جاتی ہے اوراس کے علاوہ اسی قسم کی دیگر متعدد روایات بھی بیان ہوئی ہیں کیونکہ یہ روایت نبی کریم ﷺ کے آخری حج کے موقعہ پر حجتہ الوداع کے آخری خطا ب کا حصہ تھی۔
چ: اسی قسم کی دیگر تمام روایات اسلام میں اطاعت و فرمانبرداری کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہیں حتی کہ اگر معاشرہ میں پچھڑے ترین سمجھے جانے والے افراد کو سربراہی کے عہدہ پربٹھایا جائے تو ان کی اطاعت و فرمانبرداری تب تک واجب ہے جب تک وہ اسلام کے مطابق حکومت کرتے رہیں۔
ح: اس بات کا واضح اور نمایاں رہنا نہایت ضروری ہے کہ اسلامی حکومت غیرنسلی بنیاد وں پر قائم ہوتی ہے جو مغربی سیاست کے برخلاف ہے ، مغربی سیاست میں کبھی اگر کہیں مختلف نسل کے افراد اپنے پیشہ سے جڑے اعلی عہدوں پر فائز ہوپاتے ہیں تو مغرب میں اب تک اس بات کو ایک بڑی بات اور کامیابی ماناجاتا ہے ۔
قیادت پالیسی کی بنیاد پر ہوتی ہے نہ کہ شخصیات سے متعلق سیاست پر اور نہ ہی عصبیت سے متعلق سیاست پر
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
1:08 AM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: