حدیث نمبر8
كَيْفَ تَقْضِى إِذَا عَرَضَ لَكَ قَضَاءٌ . قَالَ أَقْضِى بِكِتَابِ اللَّهِ. قَالَ فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فِى كِتَابِ اللَّهِ . قَالَ فَبِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . قَالَ فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فِى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلاَ فِى كِتَابِ اللَّهِ . قَالَ أَجْتَهِدُ رَأْيِى
ترجمہ:
’’تم کس طرح فیصلہ کرو گے اگر کو ئی معاملہ تمہارے پاس آئے‘‘ معاذ ؓ نے جواب دیا ’’میں اللہ کی
کتاب سے فیصلہ کروں گا‘‘ جس پر نبی کریم ﷺ نے دریافت کیا ’’اور اگر تمہیں اللہ کی
کتاب سے کوئی جواب نہ ملے ؟‘‘ معاذ ؓ نے کہا ’’تب اللہ کے نبی ﷺ کی سنت سے‘‘ جس پر
نبی کریم ﷺ نے مزید دریافت کیا ’’اگر تم سنت میں یا اللہ کی کتاب میں کوئی جواب نہ
پاؤ ؟‘‘ جس پر معاذ ؓ نے جواب دیا کہ میں اپنی رائے سے ( یعنی قران و سنت کی روشنی
میں اجتہاد کے ذریعے) فیصلہ کروں گا۔( ابوداؤد، احمد)
خلاصہ
وتشریح:
الف: یہ
روایت مزید تصدیق کرتی ہے کہ مسلمانوں کے لئے ہدایات اور قوانین حاصل کرنے کے لئے
صرف دو ہی بنیادی ذرائع ہیں جو قران اور سنت ہیں۔
ب: اگر
قران اور سنت میں کسی معاملہ کے متعلق مسلمانوں کے سامنے واضح ہدایات موجود نہ ہوں
توایسے حال میں عالم ( مجتہد یا قاضی) پر لازم
ہے کہ وہ اپنی تمام تر توانائی اُس معاملہ کے متعلق حکم شرعی کو معلوم کرنے کی خاطر جھونک دے
جواُس کےزمانہ میں اس
کے سامنے درپیش ہے۔
ت: اہل سنت
کے نزدیک احکام کے ذرائع کے طور پر چار متفقہ اصول( بنیاد ) اسطرح ہیں، قران ، سنت
، اجماع ، قیاس (علت، analogy) ۔
قوانین کے منبع کے اصول
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
9:15 AM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: