حاکم جو انصاف کے ساتھ حکومت نہیں کرتا وہ آخرت کے دن زنجیروں میں جکڑا ہوا ہو گا
حدیث نمبر19
أَلاَ أَيُّهَا النَّاسُ لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاَةَ إِمَامٍ حَكَمَ
بِغَيْرِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ
ترجمہ: ایسا کوئی شخص بھی نہ ہوگا جو دس یا اس سے زیادہ پرسربراہ( ذمہ دار، حاکم، امیر) مقرر کیا جائے اور پھر وہ ان کے درمیان عدل و انصاف سے کام نہ لے تو اسے قیامت کے دن کڑیوں اور زنجیروں میں نہ جکڑ کر لایا جائے گا۔
خلاصہ وتشریح:
الف: یہ حدیث وہ لوگ جو سربراہی کے منصب پر بیٹھے ہوں ان کے لئے عام ہے خواہ کوئی سربراہی کے محدودذمہ داریوں کے عہدہ پر بیٹھا ہوا ہو یا گورنر( والی) ہو یا تمام مسلمانوں کا امام ہو۔
ب: انصاف کے دن
پیش کرنے کی خاطراُسے اُسی طرح زنجیروں میں جکڑ کر گھسیٹ کر
سامنے لایا جائیگا جس
طرح کفار اورمنافقین کو زنجیروں میں جکڑ کر لایا جائے گا اور ہر کسی سے اس کے
افعال کا حساب لیا جائے گا۔
ت: عدل کے ساتھ عمل کرنے سے مراد قران و سنت کے مطابق عمل کرنا ہے اور قران کی متعدد آیتوں میں اس کی تصدیق ہوتی ہے مثال کے طور پر سورہ المائدۃصاف طور پر واضح کرتی ہیں کہ جو بھی اللہ کی نازل کردہ آیات کے مطابق حکومت نہیں کرتا وہ تمام فاسق (گناہگار)وظالم یا کافر ہیں اور ان آیتوں کی تشریح مشہور ہیں اور تفسیر کی کتابوں میں معلوم کی جاسکتی ہیں۔
معاشرہ کی اسلام کے مطابق نگرانی کرنا ہے
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
12:21 PM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: