حدیث نمبر 18
لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمُ امْرَأَةً.
ترجمہ: ایسی قوم جو ایک عورت کو اپنا سربراہ (حاکم) بنائے کبھی بھی (فلاح یاب) کامیاب نہ ہوسکے گی۔( بخاری)
خلاصہ وتشریح:
الف: روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ حدیث تب ارشاد فرمائی جب آپ ﷺ نے یہ خبر سنی کہ کسری ( ایران کا بادشاہ) کی بیٹی فارسیوں کی حاکم بنائی گئی ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ حدیث عورت کے براہ راست حکومت کرنے کے متعلق ہے۔
ب: امام صنعانی ؒ کے بیان کے مطابق حدیث یہ واضح کرتی ہے مسلمانوں پر براہ راست حکومت کے لئے ذمہ دار ایسے عام عہدوں پر عورت کوبٹھاناحرام ہے۔
ت: فقہ حنفیہ کے نزدیک مخصوص عہدوں پر عورت کا تقرر کرنا جائز ہے مثال کے طور پر قاضی(جج) وغیر ہ البتہ شرط یہ ہے کہ ایسے عہدہ کی ذمہ داریوں میں حدود ( سزاؤں) کے نفاذ کی ذمہ داری شامل نہیں ہونا چاہئیے۔
ج: حدیث کے الفاظ عام ہیں لہذا اس روایت کااطلاق حکومت سے متعلق کسی بھی عہدہ کے لئے ہوسکتا ہے جو چاہے خلیفہ کا منصب ہو یا والی کا عہدہ ہو یا ان سے نچلے حکومتی عہدے ہوں۔
عورت کا حکمران بنایا جاناحرام ہونا
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
1:55 AM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: