اللہ کی ناراضگی مول لے کر لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش کے نتیجہ میں ذلت وبے عزتی حاصل ہوتی ہے

 

حدیث نمبر57
 

مَنِ الْتَمَسَ رِضَى اللَّهِ بِسَخَطِ النَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، وَأَرْضَى النَّاسَ عَنْهُ ، وَمَنِ الْتَمَسَ رِضَا النَّاسِ بِسَخَطِ اللَّهِ سَخَطَ اللَّهُ عَلَيْهِ ، وَأَسْخَطَ عَلَيْهِ النَّاسَ.                                      

ترجمہ: جو کوئی بھی اللہ کی رضاء کی تلاش کرے خواہ وہ عمل لوگوں کے لئے کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو تو اس شخص سے اللہ راضی ہوجاتا ہے اوراللہ لوگوں کو بھی اس شخص سے راضی کردے گا اور جو کوئی لوگوں کی دلجوئی اور خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرے تب اللہ اس شخص سے ناراض ہوجاتا ہے اور اللہ لوگوں کوبھی اس شخص سے ناراض کردے گا۔( ابن حبان، ترمذی)

خلاصہ وتشریح:

الف: ترمذی کی روایت میں راوی بیان کرتے ہیں کہ معاویہؓ نے حضرت عائشہؓ کو خط لکھ کر بھیجا کہ انہیں کچھ نصیحت کریں تو آپؓ نے انہیں لکھ کر جواب دیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ (حدیث) ارشاد فرماتے ہوئے سنا تھا۔

ب: ہر کسی شخص کے فعل کا نتیجہ اللہ سبحانہ و تعالی کے ہاتھوں میں ہے اللہ چاہے تو لوگوں کو اس کے قریب کردے یا مزید دور کردے، چنانچہ اسلام کے خلا ف ہوکر لوگوں کو راضی اور خوش کرنے یا ان کے ساتھ سودے بازی کرلینے سے کوئی بھی فائدہ حاصل نہ ہوگا، کیونکہ ایسا کرنے سے لوگ یقینی طور پر راضی تو نہیں ہو جائیں گے البتہ ایسا کرکے ہم مزید اللہ کی ناراضگی ضرورمول لے لیں گے۔

ت: یہ روایت انبیاء کرام کی سنتوں میں بھی ظاہرہو تی ہے جب انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں کو دعوت دی اور انہیں جھٹلایا گیا اور انہو ں نے اللہ کی رضاء چاہی تو اللہ نے اپنی عنایت خاص کے ذریعے انہیں فتح و نصرت عطا کی جن کو اللہ سبحانہ و تعالی نے چن لیا تھا۔

ث: اسلامی شخصیت نہایت منفرد اور صاف رؤ ہوتی ہے کیونکہ اس کے پاس اُس کا اپناایک ہی نظریہ زندگی ہوتا ہے جس سے وہ دنیا کے تمام معاملات طئے کرتا ہے چنانچہ اس کا کوئی بھی فیصلہ، عزم و ارادہ اور فعل اس نظریہ زندگی کی بنیاد پر ہی ہوتا ہے جو قران و سنت کی بنیاد پر اسی منشاء سے قائم ہوتا ہے کہ اس کے ذریعہ اللہ کی رضاء حاصل کی جائے، مومن اللہ کی رضاء کے حصول میں الزام لگانے والوں اور بہتان گھڑنے والوں کی کوئی پرواہ کئے بغیردعوت دیتا ہے اور اپنی دعوت کی سچائی پر مکمل اعتماد رکھتا ہے اور دعوت کے نتیجہ میں لوگوں کی جانب سے ہونے والی زیادتیوں پر صبر کرتا ہے اور اسکے مقابل خالص اللہ کی جانب سے نصرت ملنے کی توقع رکھتا ہے۔

 

اللہ کی ناراضگی مول لے کر لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش کے نتیجہ میں ذلت وبے عزتی حاصل ہوتی ہے اللہ کی ناراضگی مول لے کر لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش کے نتیجہ میں ذلت وبے عزتی حاصل ہوتی ہے Reviewed by خلافت راشدا سانی on 3:15 AM Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.