خلفاء ہی
مسلم امت کے سربراہ اور حکمران ہوتے ہیں
حدیث نمبر1
كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الأَنْبِيَاءُ
كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ وَإِنَّهُ لاَ نَبِيَّ بَعْدِي
وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ قَالُوا : فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ فُوا
بِبَيْعَةِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ
سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ
ترجمہ: ’’بنی اسرائیل کے قبا ئل پر انبیاء حکومت کیاکرتے تھے، جب کبھی ایک نبی فوت ہوجاتا تو اس کے بعد ایک دوسرا نبی آجاتا اور میرے بعد کوئی نبی نہیں البتہ خُلفاء (جانشین) ہونگے اور کثیر تعداد میں ہونگے‘‘تو صحابہؓ نے عرض کیا ’’ آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟‘‘جواب میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’تم یکے بعد دیگرے ان سے بیعت (اطاعت کا عہد) پوری کرواور انہیں ان کا حق دو اور یقینی طور پر اللہ اُن سے اُن پر عائد ذمہ داریوں کی پوچھ تاچھ کرے گا‘‘۔ (بخاری و مسلم)
خلاصہ وتشریح:
الف: لفظ (تَسُوسُهُمُ) جسکے معنی ہوتے ہیں امور کا انتظام کرنا ، یہ ظاہر کرتا ہے کہ رسول اللہ
ﷺ سے قبل جو انبیاء آئے تھے وہ اپنے پیروکاروں پر حکومت کرتے تھے اور اللہ کی جانب
سے ان پر نازل کردہ ہدایات کے مطابق ان لوگوں کے امور کا انتظام کیا کرتے تھے۔
ب: خلفاء دراصل لفظ خلیفہ کی جمع ہے اور حدیث میں لفظ (يكثرون) "وہ بکثرت ہونگے" کا استعمال کرنا یہ بتلاتا ہے کہ نبی کریم ﷺکے بعد یہ خلفاء کثیر تعداد میں آئینگے، لہذااِس لفظ سے وہ دعوی غلط ثابت ہوجاتا ہے جس کے تحت یہ کہا جاتا ہے کہ خلافت دراصل صرف پہلے چار خلفاء راشدین کے دور تک ہی موجود تھی اور وہیں تک محدود رہی تھی۔
پ: مزیدایک روایت ایسی پائی جاتی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خلافت صرف تیس سال تک قائم رہی تھی، امام ابن تیمیہ ؒ اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں کہ اس مدت(تیس سال) کے دور خلافت کو مکمل اور عملی طور پر سنت اور نبوی طرز پر قائم خلافت کہا جاسکتا ہے البتہ یہ روایت خلافت کی مدت کی کوئی حد نہیں باندھتی ہے کہ خلافت صرف تیس سال تک قائم رہے گی، چنانچہ حدیث نمبر (۱) اور تیس سال کی یہ روایت اِن دونوں کو ملاکر یہ سمجھا جائے گا کہ تیس سال کے بعد خلافت عین نبوی طرز پر نہ ہوگی لیکن بہرحال وہ خلافت ہوگی جس کی خبر نبی ﷺ نے یہاں بیان کی گئی حدیث نمبر(۱) میں دی ہے۔
ت: امام نووی ؒ حدیث کے اقتباس ’’تم یکے بعد دیگرے ا ن سے بیعت (ا پنی اطاعت کا عہد) پوری کرتے رہو‘‘ کے متعلق بیان فرماتے ہیں کہ یہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ ایک زمانہ میں ایک ہی خلیفہ کی موجودگی جائزہے اور ایک خلیفہ کی موجودگی میں اس کی زندگی میں کسی دوسرے شخص کے ساتھ بیعت حرام تسلیم کی جائے گی۔
خلفاء ہی مسلم امت کے سربراہ اور حکمران ہوتے ہیں
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
7:27 AM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: