حدیث نمبر45
لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ
مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ
ترجمہ: ایک مومن ایک ہی سوراخ سے دومرتبہ ڈسا نہیں جاتا۔ ( بخاری و مسلم)
خلاصہ وتشریح:
الف: روایت کا تعلق شاعر ابو غرّہ سے متعلق ایک مشہور واقعہ سے ہے جو مسلمانوں کے ہاتھوں بدر کی لڑائی میں پکڑا گیا تھا اور اللہ کے رسول ﷺ سے کئے گئے اُس کے اِس وعدہ کی بناء پر اُسے رہا کردیا گیا تھا کہ مسلمانوں کے مقابلے میں وہ آئندہ کسی بھی لڑائی میں حصہ نہیں لے گا اور اُحد کے دن جب وہ دوبارہ میدان میں آیااور دوبارہ اُسے پکڑ کر قیدی بنا لیا گیا تو اِس مرتبہ اُس نے دوبارہ پھر اُسی وعدہ کے ساتھ رسول ﷺ سے رحم طلب کیا تو نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا کہ مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ ڈسا نہیں جاسکتا۔
ب: معلوم ہواکہ آگاہ ہونا اور چوکنّا رہنا نہایت اہم بات ہے اور ایک ہی غلطی مزید دوبارہ دوہرائی نہیں جائے دوسرے الفاظ میں یہ لازم ہے کہ پچھلے تجربات یا لوگوں کے تجربات سے سیکھ حاصل کرنی نہایت اہم ہے تاکہ دوبارہ اسی قسم کی غلطی پھر سے دوہرائی نہ جائے۔
ت: آگاہی اور چوکنا رہنے کی اس خوبی کو مومن سے جوڑنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمان کے لئے یہ خوبی تعریف کے قابل ایک امتیازی وصف ہے جو مسلم سے مطلوب و لازمی ہے کیونکہ مسلمان کے لئے فطری امر ہے کہ وہ سربراہ بنے اورانسانوں پر گواہی دینے والا بنے۔
ث: حالانکہ کچھ علماؤں نے اس حدیث کومحض کچھ ذاتی رسمی عبادات تک محدود کردیا ہے مثال کے طور پر نماز میں دوبارہ وہی غلطی نہ دوہرائی جائے ( مثلاً اگرکوئی شخص یہ جان لے کہ اگر وہ سوجائے گا توفجر کی نماز اداء نہیں کرسکے گا چنانچہ اس پر لازم ہے کہ وہ دیر رات میں سونے نہ جائے یا پھر فجر کی نماز پڑھے بغیر نیند میں نہ جائے) ، لیکن جن حالات کے تحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ اداء کئے ہیں وہ صاف طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ یہ حدیث دراصل سیاسی معاملات بھی اپنے گھیرے میں لیتی ہے۔
ج: ابو غرہ کا واقعہ ہمیں یہ بھی سبق دیتا ہے کہ نرم روی اور رحم ہر ایک معاملہ میں موزوں نہیں ہے ورنہ اندیشہ ہے کہ آپ کے نرم ردعمل سے نا جائز طور پر فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جائے گی۔
مومن کا سیاسی طور پر شعور مند ہونا لازمی ہے
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
3:53 AM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: