حدیث نمبر58
يا أيها الناس إن الله عز وجل يقول لكم مروا بالمعروف وانهوا عن المنكر قبل أن تدعوني فلا أجيبكم وتستنصروني فلا أنصركم وتسألوني فلا أعطيكم
ترجمہ: ائے لوگوں، یہ حق ہے کہ اللہ کہتا ہے کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرو اس سے پہلے کہ تم مجھے پکارو۔ جس کے معنی ہیں کہ میں جواب نہ دوں اور تم پکارتے رہو اور میں تمہیں نہ دوں اور تم مجھ سے مددطلب کرتے رہو اورمیں تمہیں وہ نصرت نہ دوں( کیونکہ پہلے تم نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کو اداء نہیں کیا)۔ (احمد، ابن حبان، بیہقی)
حدیث نمبر59
ما ترك قوم الامر بالمعروف والنهي عن المنكر الا لم ترفع أعمالهم ولم يسمع دعاؤهم
ترجمہ: کوئی قوم امر بالمعروف و نہی عن المنکر نہیں کرلیتی
سوائے یہ کہ ان کے اعمال بلند نہ کئے جائیں اوران کی دعاء قبول نہ کی جائے۔ ( ابن قیم ؒ )
خلاصہ وتشریح:
الف: یہ اور اسی قسم کی دیگر روایتیں ان افراد کے خلاف ایک ثبوت ہیں جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ اسطرح کی آیتیں مثلاً ’’اللہ کسی قوم کی حالت اس وقت تک تبدیل نہیں کرتا جب تک وہ خود کو تبدیل نہ کریں‘‘ ( قرانی ترجمہ ) ، ان آیتوں کے معنی یہ ہیں کہ ہرایک مسلمان کو اپنے اندر جھانک کر دیکھنا چاہئیے اور اپنی ذات و کردار (اخلاق وغیرہ) پر کام کرنا چاہئیے اور ایسا کرنے کی کوششوں کے دوران اُن کو اللہ سبحانہ وتعالی کی مدد حاصل ہو جائے گی۔کیونکہ اللہ کی نصرت کی شرط اسلام کی دعوت اور منکرات سے روکنا ہے اور اس زمانہ کا سب سے عظیم ترین منکر اللہ کے بندوں پر نازل کردہ قوانین کے بجائے دیگردوسرے قوانین سے حکومت کرنا ہے اوراللہ کا سب سے عظیم ترین فرمان جسے نظرانداز کردیا گیایا جس کے متعلق غفلت برتی گئی وہ اللہ کے دین کواللہ کی زمین پر قائم کرنا اور اللہ کی طئے شدہ حدودکو قائم کرنا اور جہاد کو قائم کرنا تاکہ اسلام اور اس کے انصاف کو دنیا کی مظلوم ترین اقوام اور لوگوں تک پہنچایا جاسکے اور ان لوگوں کو اکھاڑ پھینکنا جو اندھیرے(جہالت ) میں ہی رہنا چاہتے ہوں۔
ب: یہ امر ہمارے نبی کریم ﷺ کے نمونہ سے ظاہر ہوجاتا ہے جنہوں نے جاہلیت کے نظام کے طور طریقوں اور رسوم رواج کے خلاف برسوں تک مکہ میں دعوت دی اور پھر اس دعوت کو نکال کر جزیرہ عرب کے دیگر قبائل کے پاس لے کر گئے اور اس دوران آپ ﷺ نصرت کی خاطر اللہ کی جانب رخ اور توقع کرتے رہے، چنانچہ اس نبوی نمونہ کے تحت اعمال کو انجام دیا جاتا ہے اور توکل خالص اللہ پر کیا جاتا ہے۔
کسی دعا کا جواب نہیں دیاجاتا اور نہ ہی نصرت عطا کی جاتی ہے جب تک لوگ اسلام کے مطابق محاسبہ نہ کریں
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
12:34 PM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: