حدیث نمبر 43
خِيَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ وَيُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ وَتُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَكُمْ وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَكُمْ . قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ نُنَابِذُهُمْ بِالسَّيْفِ فَقَالَ لاَ مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلاَةَ وَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْ وُلاَتِكُمْ شَيْئًا تَكْرَهُونَهُ فَاكْرَهُوا عَمَلَهُ وَلاَ تَنْزِعُوا يَدًا مِنْ طَاعَة
ترجمہ: ’’ تم میں سے بہترین حاکم وہ ہیں جنہیں تم محبت کرو اور وہ تمیں محبت کرتے ہوں اور وہ تمہارے حق میں دعا کرتے ہوں اور تم ان کے حق میں دعا کرو، اور تمہارے حکمرانوں میں بدترین وہ ہیں جنہیں تم نفرت کرو اور وہ تم سے نفرت کریں تم ان پر بددعا کرو اور وہ تم پر بددعا کریں ‘‘
آپ ﷺ سے پوچھا گیا ’’اے رسول اللہ ﷺ ، کیا ہم ان سے تلواروں سے نہ لڑیں؟‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا ’’ نہیں، جب تک وہ تمہارے درمیان نماز قائم کریں اور تم میں اقتدار میں موجود افراد میں کچھ ایسا دیکھو کہ جس بات سے تم نفرت کرتے ہو تو اُس کے فعل سے نفرت کرو لیکن اس کی اطاعت و فرمانبرداری سے اپنا ہاتھ مت کھینچ لو‘‘ (مسلم)
حدیث نمبر44
اسْمَعْ وَأَطِعْ فِي عُسْرِكَ وَيُسْرِكَ ،
وَمَكْرَهِكَ ، وَأَثَرَةٍ عَلَيْكَ ، وَإِنْ أَكَلُوا مَالَكَ ، وَضَرَبُوا
ظَهْرَكَ ، إِلاَّ أَنْ تَكُونَ مَعْصِيَةً لِلَّهِ بَوَاحًا.
ترجمہ: ’’ سنو اور اطاعت کرو، تکلیف میں اور راحت میں اور اسمیں جوتمہیں پسند نہ ہو اور تمہارے ساتھ خود غرضی کی جائے اور اگر تمہاری دولت ختم کی جائے اور تمہاری پشت پر ضربیں لگائی جائیں، سوائے جب کہ اللہ کے خلاف کھلم کھلا گناہ کیا جائے ‘ ‘ (ابن حبان)
خلاصہ وتشریح:
الف : یہ روایتیں اور اسی طرح کی دیگر متعدد روایتیں قائم کردیتی ہیں امّت پر اس کے امیرکی اطاعت کی لازمی ذمہ داری ہے ، چاہے امیر سخت دل اور ان پر جبر کرنے والا ہی کیوں نہ ہو، اطاعت کرنی لازم ہے جب تک اسلامی شریعت قائم رکھی جاتی ہو۔
ؓب: امام ہجر ؒ کے مطابق علماء کا اس پر اجماع ہے کہ اگر حاکم کی طرف سے کھلم کھلاکفر ظاہر ہوتا ہو( مثال کے طور پر اسلامی قوانین کے بجائے دیگرقوانین کے نفاذ پر وہ اپنے کفر کی وجہ سے اصرار کرتا ہو، جو کسی بھی حالت میں مناسب اور قابل قبول نہیں ہے) تواس نے خود اور امت کے درمیان موجود عہد(بیعت) کو توڑ ڈالا ہے اور پھر ہر مسلمان فرد پر واجب ہوجاتا ہے کہ وہ اس کو اس کے منصب سے برطرف کرنے کی کوشش کرے۔
ت: دوسری
روایت صاف واضح کردیتی ہے کہ مومن کو اجازت نہیں ہے کہ وہ کسی ایسے معاملہ میں سنے
اور اطاعت کرے جو کھلم کھلا گناہ ہو، چنانچہ حاکم کی غلط روی میں اطاعت اور حمایت
کرنے کا قطعی جواز نہیں ہے، بلکہ
گناہ میں حاکم و سربراہ کی اطاعت جائز نہیں
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
3:45 AM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: