حدیث نمبر41
مَنْ أَتَى أَبْوَابَ
السُّلْطَانِ يَفْتَتِنُ وَمَا ازْدَادَ عَبْدٌ مِنْ سُلْطَانٍ قُرْبًا إِلاَّ
ازْدَادَ مِنَ اللَّهِ بُعْدًا
ترجمہ: جو کوئی سلطان کے دروازے پر آتا ہے وہ فتنہ پائے گا( فسق میں مبتلاء ہوکر فتنہ میں پڑجائے گا)اوراللہ کا کوئی بندہ اللہ سے دور ہوئے بغیر حاکم سے نزدیک نہیں ہو سکتا۔( احمد، ترمذی)
خلاصہ وتشریح:
الف: ایک مستحکم اسلامی حکومت ( قوانین )کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ امت ان لوگوں کا لازماً احتساب کرتی رہے جو لوگ اقتدار کی باگ ڈور سنبھالیں ہوں اور احتساب کرنا تب تک ناممکن ہوتا ہے جب تک عوام خود کو حکمران سے آزاد اور غیر منحصر نہ تسلیم کریں لہذا ضروری ہے کہ عوام خودپر حکمران کے اثر ورسوخ اور حاکم کی مراعات وعنایات اورحکمرانوں کی چاپلوسی کے نتیجہ میں ان کے ساتھ حاکم کے اچھے سلوک و برتاؤ سے متاثر نہ ہوجائیں اورپھر وہ سب صاحبِ اقتدار کی چاپلوسی کرنے لگیں ۔
ب: حدیث طاقت و اقتدار کی نوعیت کے متعلق خبردار کرتی ہے کہ اقتدار کی نوعیت ہی ایسی ہوتی ہے جو خرابی میں مبتلاء کردیتی ہے اور یہاں خبردار کیا جارہا ہے کہ اس قسم کے منصب کوقبول کرنا نہ صرف بڑی ذمہ داریاں ہیں بلکہ وہ لوگ جو حاکم کی قربت اس لئے اختیار کریں تاکہ اس سے کچھ ذاتی فوائد حاصل کرسکیں تو وہ لوگ اس کی خرابی میں ضرورمبتلاء ہوجائیں گے اور اکثر افراد اس حقیقت کا اس طرح مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ متعدد ایسے افراد ہیں جنہوں نے اپنی کوششوں کاآغاز اس نیت کے ساتھ کیا تھاکہ حاکم کا احتساب کریں اور اس کی اصلاح کریں بالآخر وہ خوداس دلدل میں جاگرے اور پھر ایسے حکمرانوں کے اقتدار کو خود انہوں نے مزید مظبوط کیا۔
ت: امت نبی کریم ﷺ کے اندر ہمیشہ اِس کے عظیم علماؤں کا ایک اسوہ اورروایت یہ رہی ہےکہ انہوں نے خود کو اقتدار سے دور کیا تاکہ اس کے اثرات سے وہ خود کو آزاد و بے نیاز رکھیں اوربغیر کسی بندش کےآزادانہ طور پر ان حاکموں کا محاسبہ کرسکیں مثال کے طور پر امام ابو حنیفہ ؒ ، امام احمد بن حنبل ؒ ، امام نووی ؒ اور شیخ ابن تیمیہ ؒ وغیرہ۔
ث: قربت سے مراد یہاں پر عام فاصلہ یا دوری نہیں ہے بلکہ قربت اس بات کا اشارہ کرتی ہے کہ جو صاحب اقتدار کی قربت یا محبت میں ہوں اور اس وجہ سے وہ حاکم کا محاسبہ اور اس کو نصیحت نہ کرتے ہوں بلکہ اس کے منکرات میں بھی حاکم کی حمایت کرتے ہوں تو وہ اللہ سبحانہ وتعالی سے بہت دور ہوجائیں گے، لہذا ماضی کے عظیم الشان علماؤں نے حاکم کی عدالتوں میں عہدے سنبھالے لیکن حکمرانوں سے اس معنوں میں دوری اختیار کررکھی تھی کہ حکمرانوں کا ان کی غلط کاریوں پر محاسبہ کرسکیں اور اقتدار کے کسی بھی جال اور پھندہ سے متاثر نہ ہوں۔
اقتدار کی قربت میں خرابی
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
3:22 AM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: