زمین کے معاملات میں دھوکہ دہی کا حرام ہونا


 

حدیث نمبر29

مَنْ ظَلَمَ قِيدَ شِبْرٍ مِنَ الأَرْضِ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ.

ترجمہ: اگر کوئی شخص کسی دوسرے فرد پر زمین کے ٹکڑے خواہ ایک گز( ہاتھ) کے لئے بھی ظلم کرتا ہے تو اس ٹکڑے کو ا س کی گردن کے گرد ساتوں زمینوں میں سے لپیٹ دیا جائے گا ۔( بخاری و مسلم)


حدیث نمبر30

مَنْ أَخَذَ مِنَ الأَرْضِ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ خُسِفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ.

ترجمہ: اس کا حق دار ہوئے بغیر جو کوئی زمین میں سے کچھ ہڑپ لے تو وہ اس (زمین ) کے ساتھ ساتویں زمین تک دھنسا دیا جائے گا۔( بخاری)

خلاصہ وتشریح:

الف: کسی کی زمین کو طاقت کے زور پر ہتھیا لینا اور بغیر کسی حق کے ہڑپ کرلینا اصلاً ناجائز ہے۔


ب: دوسری روایت بیان کرتی ہے کہ پہلی روایت میں ’ظلم ‘سے مراد زمین ہڑپ کرجانا یا زمین میں سے بزور قوت یا کسی حق کے
 بغیر قبضہ کرنے کی کوشش کرنا ۔

ت: عائشہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ کے ان الفاظ کو تب بیان کیا جب انہوں نے سنا کہ ابو سلامہؓ اور ان کے کچھ لوگوں کے درمیان زمین کے معاملہ میں تنازعہ ہواہے۔

ث: یہ ہرگز جائز نہیں ہے کہ مسلمانوں کی ایک گز ( ہاتھ کی لمبائی) زمین بھی کسی بیرونی حملہ آور کے حوالے کردی جائے کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں ان روایات کی جانب سے مجرم قرار پائے گا۔

زمین کے معاملات میں دھوکہ دہی کا حرام ہونا زمین کے معاملات میں دھوکہ دہی کا حرام ہونا Reviewed by خلافت راشدا سانی on 6:41 AM Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.