حدیث نمبر32
يوْمٌ
مِنْ إِمَامٍ عَادِلٍ أَفْضَلُ مِنْ عُبَادَةِ سِتِّينَ سَنَةً، وَحَدٌّ يُقَامُ
فِي الأَرْضِ بِحَقِّهِ أَزْكَى فِيهَا مِنْ مَطَرٍ أَرْبَعِينَ عَامًا.
ترجمہ:
عادل حاکم (امام) کے ماتحت ایک دن ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے جبکہ ایک حد کا اس
طرح نفاذ ہونا جیسا کہ اس کا حق ہے بارش کے چالیس دن سے بہترہے۔(بیہقی ، طبرانی)
حدیث نمبر 33
ثَلاَثَةٌ
لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ : الشَّيْخُ الزَّانِي ،
وَالإِمَامُ الْكَذَّابُ ، وَالْعَائِلُ الْمَزْهُوُّ.
ترجمہ: وہ
تین جن کی جانب اللہ نظر نہیں ڈالے گا ، امام ( حاکم) جو جھوٹا ہو، بوڑھا جو
زناخور ہو، غریب جوگھمنڈی ہو ۔
(ابن حبان، احمد)
خلاصہ
وتشریح:
الف: دیگر ایسی متعدد روایات پائی جاتی ہیں جو عادل حکمران کو عطا کئے
جانے والے عظیم اجرکوبیان کرتی ہیں وہ اجر جو وہ اللہ سبحانہ وتعالی کی رضاء و
خوشنودی کے ذریعے حاصل کرتا ہے ، یہ رضاء و خوشنودی اُسے اللہ کے قوانین کو معاشرہ میں عدل کے ساتھ نافذ کرنے اور
لوگوں کے درمیان اختلاف و تنازعات کا فیصلہ انہی نازل کردہ قوانین کے مطابق عدل و
انصاف کے ساتھ کرنے کی بنا پر حاصل ہوتی ہے۔
ب: عادل حکمران اللہ کے سایہ میں رہے
گا اُس دن جبکہ کسی کے لئے کوئی سایہ میسر
نہ ہوگا سوائے اُس شخص کے جس سے اللہ راضی ہو، اس کے برعکس
ظالم حکمران جو کہ جھوٹا ہوگا جیسا کہ نبی کریم ﷺ بیان کرتے
ہیں یہ ایسے لوگوں کے درمیان کھڑا ہوگاجن کی طرف اللہ کوئی نظر نہ کرے گا جبکہ اس
دن ہر کوئی اللہ کی نظر عنایت اور رحم کا محتاج ہوگا۔
ت: اگر امام یعنی مسلمانوں کا حاکم جو
اس کی اپنی عوام سے جھوٹ بات کہتا ہو اور اگر اس
کی وجہ سے انصاف کے دن اس کی جانب دیکھا نہ جائے گا تب ایسا حاکم جو اپنے عوام پر
ظلم وزبردستی کرتا ہے تووہ کس بدترین صورتحال میں ہوگا اور سب سے بڑا ظلم ا ور
ناانصافی اللہ کے نازل کردہ قوانین (اسلام )کی بجائے دوسرے قوانین سے حکومت کرنا
ہے۔
ج: اللہ کے فرمان کی پابندی میں حدود(
سزاؤں )کو نافذ کرناجب سزاؤں سے متعلق اس کی حقیقت (واردات )واقع
ہو جاتی ہے جس میں وہ شرائط پوری ہو جائیں جوسزاء کے لئے ضروری ہیں تو اُس حالت میں سزاؤں کے نفاذ کا موازنہ بارش کے چالیس دنوں سے کیا گیا ہے
جو کہ عرب کے صحرائی حالات میں ریگستان میں ایک عظیم ترین نعمت سمجھی
جاتی ہے، چنانچہ ان سزاؤں پر لگایا جانے والاجبری
اور دردناک ہونے کا الزام ہرگز قبول نہیں کیا جاسکتا ہے جب کہ خود اللہ رب العزت
ان سزاؤں کی تعمیل کو سراہتے ہیں اور پھر بالخصوص اس وجہ سے بھی کہ ان سزاؤں میں
موجودجو جرم سے باز رکھنے کی طاقت ہے اُس کی وجہ سے معاشرہ میں امن وامان قائم ہوجاتا ہے۔
امام کے سایہ تلے ایک دن کی زندگی گذارنا ساٹھ سال کی عبادت سے افضل ہے ح
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
5:54 AM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: