قربانیوں کے لئے اجتماعی طور پر تیار نہ ہونے پر امت ذلیل ہوتی رہے گی



حدیث نمبر62

يوشك ان تداعى عليكم الأمم من كل أفق كما تداعى الآكلة على قصعتها قال قلنا يا رسول الله أمن قلة بنا يومئذ قال أنتم يومئذ كثير ولكن تكونون غثاء كغثاء السيل ينتزع المهابة من قلوب عدوكم ويجعل في قلوبكم الوهن قال قلنا وما الوهن قال حب الحياة وكراهية الموت

ترجمہ: ’’ عنقریب لوگ ایکدوسرے کو بلائیں گے تاکہ تم پر ہر جگہہ ہر سمت سے حملہ کریں بالکل اسی طرح جس طرح ایک بھیڑیا اپنے شکار پر حملہ کے لئے بلاتا ہے‘‘ کسی نے سوال عرض کیا ’’کیا یہ اس لئے ہوگا کہ ہم اس وقت تعداد میں بہت قلیل ہونگے؟‘‘ آپ ﷺ نے جواب دیا کہ ’’نہیں ، تم اس وقت تعداد میں تو بہت کثیر ہونگے لیکن تم( پانی کی) لہروں پر پائے جانے والے جھاگ اور تنکے کی طرح ہونگے، اور اللہ تمہارے دشمنوں کے سینوں میں ( دل) سے تمہارا خوف نکال دے گا اور تمہارے دلوں میں وہن کو داخل کردے گا۔ ‘ ‘کسی نے دریافت کیا ’’ائے اللہ کے رسول ﷺ الوہن کیاہے؟ ‘‘ آپ ﷺ نے جواب دیا ’’دنیاسے محبت اور موت سے نفرت‘‘ ۔(مسلم)

خلاصہ وتشریح:

الف: جس طرح بیان کی گئی پچھلی روایتوں نے واضح کردیا ہے کہ مال جمع کرنے میں کوئی کامیابی نہیں ہے بلکہ اگر وہ جہاد اور دین پر جمنے کے مقابلے میں رکاوٹ بنتا ہوتو وہ مال ناکامی کا ایک سبب ہو گا ، فتح و کامیابی کے لئے مسلمانوں کی تعداد بھی کوئی سہارا نہیں ہے اگر وہ ایک ساتھ متحد نہ ہوں اور قربانی دینے کے لئے تیار نہ ہوں بلکہ ایسی (غیر متحد) صورت میں تووہ سمندر کے جھاگ سے کچھ زیادہ وقعت و قدر نہیں رکھتے۔

ب: خلافت عثمانیہ کے معزو ل ہونے اور پھر ترکی کی اپنی اصل سرزمین کے باہر مال غنیمت سمیٹنے اور اسلامی زمینیں لوٹنے کے لئے روس کے علاوہ یوروپ کی تمام قوموں کے درمیان مقابلہ آرائیوں پر نگاہ ڈالیں تو صاف نظر آتا ہے کہ کفار نے مسلمانوں کی زمینوں پر قابض ہو کر ان کو اپنی نوآبادیات بنایا اور ان زمینوں کے لئے آپس میں مقابلہ آرائیاں کیں اور ایک دوسرے کو بلایا تاکہ مسلمانوں کی زمینوں پر فوجی اور ثقافتی حملے کریں مثال کے طور پر اقوام متحدہ کا پہلی خلیجی جنگ میں شامل ہونا، ناٹو ممالک کی افواج کا افغانستان میں ایک ساتھ شامل ہونا اور صومالیہ میں مختلف افواج کا آپس میں تعاون و اشتراک کرنا۔ یوں آج امت کے دشمن ایک دوسرے کو اسی طرح سے امت پر حملہ کرنے کے لئے بلاتے ہیں جس طرح بھیڑیوں کا ایک جتھّا اپنے شکار پر حملہ کرنے سے پہلے دیگر بھیڑیوں کوبلاتا ہے۔

قربانیوں کے لئے اجتماعی طور پر تیار نہ ہونے پر امت ذلیل ہوتی رہے گی قربانیوں کے لئے اجتماعی طور پر تیار نہ ہونے پر امت ذلیل ہوتی رہے گی Reviewed by خلافت راشدا سانی on 12:59 PM Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.