حکومت ۔اسلام کی ایسی گانٹھ ہے جس پر اسکی ہر ایک شئے ٹکی ہوئی ہے



حدیث نمبر31

لَتُنْتَقَضُ عُرَى الإِسْلاَمِ عُرْوَةٌ عُرْوَةٌ فَكُلَّمَا انْتَقَضَتْ عُرْوَةٌ تَشَبَّثَتْ بِالَّتِي تَلِيهَا وَأَوَّلُ نَقْضِهَا الْحُكْمُ وَآخِرُهَا الصَّلاَةُ.

ترجمہ: اسلام کی گانٹھیں ایک ایک کرکے کھول دی جائیں گی ہردفعہ جب ایک گانٹھ کھلے گی تو اگلی کو پکڑلیا جائے گا اور پہلی گانٹھ جو کھول دی جائیگی وہ حکومت کی گانٹھ ہوگی اور آخری گانٹھ نماز کی ہوگی۔( حکیم ، احمد)

خلاصہ وتشریح:
الف: یہ نبی کریم ﷺ ہی تھے جنہوں نے اسلام کی گانٹھوں(عقدہ) کو مظبوط ایک ساتھ باندھ کردیا تھا، اس اسلام کی رسّی میں حکومت کی گانٹھ سب سے اوپر اور اعلی تھی جوآپ ﷺ نے اپنے وطن مکّہ سے ہجرت کے بعد انصار اور مہاجرین اور یثرب کے ارد گرد بسنے والے غیر مسلموں کے درمیان اسلامی ریاست کی تشکیل کے ذریعے قائم کی تھی ۔

ب: امام ماوردی ؒ کے بیان کے مطابق دین کو قائم رکھنے اور اس کے تحفظ اور معاشرتی امور کے انتظام کے لئے نبی کے جانشین ( خلیفۃالنبی) کے طور پر اِمارت یا سربراہی فرض قرار پائی ہے، خلافت کے متعلق امام بیضاویؓ فرماتے ہیں کہ امامت یا خلافت دراصل شریعت کے قوانین کے قیام اور دارلاسلام کی حفاظت کی ذمہ داری کی خاطر نبی کریم ﷺ کے بعد آپ ﷺکی جانشینی کا منصب ہے ، چنانچہ آپﷺ کی جانشینی کے اس منصب یا امام (خلیفہ )کی غیر موجودگی کی حالت میں نہ ہی قوانین نافذہو پاتے ہیں اور نہ ہی اسلامی سلطنت کی موثر حفاظت نہیں ہو پاتی ہے۔

ت: حدیث ظاہر کرتی ہے کہ یہ سب سے اونچی (اوپری) گانٹھ ہی ہے جو کہ بقیہ دیگر تمام گانٹھوں کو کھل جانے سے روکے رکھتی ہے اور ان کو محفوظ بناتی ہے کیونکہ یہ حاکم ہی ہے جو اِن تمام معاملات کے لئے ذمہ دار ہوتا ہے کہ اسلام کو لوگوں پر مکمل طور پر نافذ کرے اور اللہ کی متعین کردہ حدود (سزاؤں)کو نافذ کرے جن کانافذ کرنا اللہ سبحانہ وتعالی نے فرض قرار دیا ہے اور معاشرہ کی حفاظت ونگرانی کرے۔

ث: امام احمدؒ بیان کرتے ہیں امام ( مسلمانوں کے امیر )کے بغیر فتنہ برپا ہوجائے گا اور اسلام کے علامات و نشانات(شعائر) کا تباہ ہونا جن میں نماز سب سے آخری علامت ہے اس کا بھی خاتمہ ہوجانا(کھل جانا) ایک عظیم ترین فتنہ ہے۔

حکومت ۔اسلام کی ایسی گانٹھ ہے جس پر اسکی ہر ایک شئے ٹکی ہوئی ہے حکومت ۔اسلام کی ایسی گانٹھ ہے جس پر اسکی ہر ایک شئے ٹکی ہوئی ہے Reviewed by خلافت راشدا سانی on 2:51 AM Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.