حدیث نمبر60
إِذَا ضَنَّ النَّاسُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ , وَتَبَايَعُوا بِالْعِينَةِ , وَتَبِعُوا أَذْنَابَ الْبَقَرِ أَرْسَلَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ذُلا لا يَرْفَعُهُ عَنْهُمْ حَتَّى يُرَاجِعُوا دِينَهُمْ
ترجمہ: اگر لوگ دینا راور درہم جمع کرنے لگیں اور العینا(ایک قسم کی تجارت جوسودکی طرح ہے) کی طرح تجارت کرنے لگیں اور وہ گائے کی دم پکڑ کر اس کے پیچھے چلنے لگیں اور اللہ کے راستہ میں جہاد کو چھوڑ دیں تو اللہ ان کو ذلت میں مبتلاء کردیتا ہے جو اُن سے ہٹائی نہ جائیگی جب تک وہ اپنے دین کی طرف واپس نہ لوٹ آئیں۔ ( احمد)
خلاصہ وتشریح:
الف: جملہ ’’گائے کی دم کے پیچھے چلنا‘‘ کاشتکاری میں اضافہ کوظاہر کرتا ہے اور روایت مال اکٹھّاکرنے سے متعلق ہے یا دوسرے لفظوں میں حدیث دنیا کاسامانِ زندگی جمع کرنے میں مگن ہو جانے سے متعلق ہے۔
ب: جہاد کا مقصد اسلام کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے میں پہنچانا ہے تاکہ اللہ کا کلمہ اور فرمان دنیا میں سب سے اونچا کیا جا سکے، اسلام کی دعوت کو چھوڑ دینے اور جہاد کو نظرانداز کرنے کے معنی امت میں اسلامی عقیدہ کا کمزور ہوجانا ہے کیونکہ اِس عظیم امت کی ذمہ داری اس زمین پر اللہ کے دین کی طرف دعوت دینا ہے اور اس پر بسنے والے لوگوں کے درمیان اللہ کے دین کو قائم کرنا ہے، چنانچہ جہاد کو چھوڑدینا اس امت کے وجود کی بنیادی وجہ کو چھوڑدینا ہے اور ہمارے اس عقیدہ کوکمزور کردینا ہے عقیدہ جو کہ ہما رے لئے حوصلہ و ا ستقامت اور قوت وجوش حاصل کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے کیونکہ یہ ہمارا عقیدہ ہی ہے جو ہمارے تمام افعال کا قاعدہ اور بنیاد بنتا ہے اور اس بنیاد کے کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ ذلت و پستی آتی جاتی ہے اور امت کو بلندی تب تک حاصل نہیں ہوسکتی جب تک امت دین کی طرف واپس نہ لوٹ جائے یعنی دین کے قائم کرنے کی طرف، دین کے نفاذ کی طرف اور دنیا کے کونے کونے کو لاالہ الاللہ کے جھنڈے تلے آنے کی دعوت دینے کی طرف واپس لوٹ چلے۔
جہاد اور دعوت کو نظر انداز کیا جانا ذلت و خواری کا سبب بنتا ہے
Reviewed by خلافت راشدا سانی
on
12:40 PM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: